پرانے ہزار کے نوٹ : بالی ووڈ لیجنڈس - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2019/07/06

پرانے ہزار کے نوٹ : بالی ووڈ لیجنڈس

bollywood-legends

پرانے ہزار کے نوٹ
یہ تصویر سوشل میڈیا پر بالا کیپشن کے ساتھ گشت میں ہے۔
جس نے بھی یہ کیپشن دیا ، درست دیا ہے۔ اور دوسری حق بات یہ ہے کہ قدر اب بھی ہزار ہی کی ہے ورنہ آج کل تو بالی ووڈ میں سب سو دو سو کے ہی نوٹ چل رہے ہیں ، بمشکل ایک آدھ پانچ سو والا نظر آتا ہے۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے بچپن/لڑکپن میں ہمارے چچا لوگ بھی کچھ ایسا ہی کہتے تھے، مثلاً: تری-دیو (دلیپ/راج/دیو) کو ہی سنسار کے مہاپرش بتایا/جتایا کرتے تھے اور کاکا/شاکا/بگ-بی/شاٹ-گن کو حقارت آمیز انداز میں نومولود لونڈوں کا خطاب دیا کرتے تھے۔
بہرحال تصویر دیکھ کر کچھ پرانی باتیں برجستہ یاد آ گئیں ۔۔۔۔
دائیں سے بائیں ۔۔۔

***
رنجیت
گوپال بیدی (پ: نومبر-1942 ، امرتسر) ، اپنے زمانے کے مشہور "بیڈ بوائے" رہے ہیں جن کی تقلید بعد میں شکتی کپور اور گلشن گروور نے کی۔ 70/80 کی دہائی ان کے عروج کا دور تھا۔۔۔ فلم کے پردے پر موصوف کے نازل ہوتے ہی سامنے کی بنچوں سے سیٹیاں بجتی تھیں۔ بالی ووڈ پرانی فلموں میں جتنے بھی عصمت دری کے مناظر پیش ہوئے، اس کے پس پشت یہی موصوف رہے بلکہ ایک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ فلم میں کوئی لڑکی گھگھیاتی نظر آئے "بھگوان کے لیے مجھے چھوڑ دو" تو فلم بین سمجھ جاتے تھے کہ آس پاس میں ضرور رنجیت موجود ہے۔
امیتابھ بچن کی 'لاوارث' اور 'نمک حلال' میں رنجیت کی اداکاری لاجواب ہے۔

رشی کپور
رشی کپور (پ: ستمبر 1952، بمبئی) 70 کی دہائی میں چاکلیٹی لَور بوائے کی امیج سے مشہور ہوئے۔ ایک سنگین عارضے کے علاج کے بعد آج بھی فلمی دنیا میں فعال ہیں۔ ان کی حالیہ دو فلمیں لازمی دیکھی جانی چاہیے (ملک اور 102 ناٹ آؤٹ)۔ باپ راج کپور کی فلم "میرا نام جوکر" میں اپنے بچپن/لڑکپن کا کردار نبھانے والے بیٹے کو "بابی" (1973) جیسی معرکۃ الآرا بولڈ فلم سے راج کپور نے ڈمپل کپاڈیہ کے ساتھ انہیں لانچ کیا تھا۔ برسوں بعد ڈمپل کپاڈیہ کی فلموں میں دوبارہ آمد پر، فلم "ساگر" (1985) میں رشی کپور ہی ان کے مقابل پیش ہوئے۔ رشی کپور نے تقریباً تین دہائیوں تک رومانی فلموں میں مقبول نغموں کے ساتھ راج کیا اور ہر دور کی نئی ہیروئین کے ساتھ جوڑی بنائی۔ اور اپنی حقیقی زندگی کی رفاقت بھی اپنی ساتھی اداکارہ "نیتو سنگھ" کے ساتھ قائم کی۔ موجودہ دور کا نوجوان اداکار رنبیر کپور، ان دونوں کی یادگار ہے۔
لیلی مجنوں، قرض، پریم روگ ، چاندنی ۔۔۔ جیسی مزید کئی فلمیں رشی کپور کی قابل داد فلمیں رہی ہیں۔

پینٹل
کنور جیت سنگھ پینٹل (پ: اگست 1948، پنجاب) ، بالی ووڈ کی 70 کی دہائی میں بحیثیت کامیڈین بےحد مشہور ہوئے۔ فلم "آج کی تازہ خبر" (1973) میں ان کا کردار "چمپک بھومیا" لافانی کردار باور کیا جاتا ہے۔
امیتابھ بچن کی یادگار دلچسپ فلم "ستے پہ ستا" (1982) میں روی آنند(امیتابھ) کے چھ بھائیوں میں سے ایک بھائی "بدھ آنند" کا پرمذاق کردار آج بھی پرانے فلم بینوں کو شاید یاد ہو۔
ان کی یادگار فلموں میں رفوچکر، باورچی، پریچے، روٹی اور کھوٹے سکے شامل ہیں۔

ڈینی
ڈینی ڈینزونگپا (پ: فروری 1948، سکم) تقریباً چار دہائیوں سے بالی ووڈ میں نہ صرف موجود ہیں بلکہ ہندوستانی اعلیٰ ترین اعزاز "پدم شری" کا خطاب بھی انہیں حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے آبا و اجداد نیپالی نژاد رہے ہیں۔ 84 کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج جب ہندوستان کے واحد ٹی۔وی چینل دوردرشن پر بتائے جا رہے تھے تب جو دو تین فلمیں درمیان میں بتائی گئیں ان میں ڈینی کی مشہور فلم "دھند" (1973) بھی شامل تھی جو اگاتھا کرسٹی کے ایک ناول پر مبنی تھی۔ اس فلم میں ڈینی کی اداکاری ویسے ہی ناقابل فراموش ہے جیسے ہندوستان کی ایک یادگار سسپنس ہارر فلم "پھر وہی رات" (1980) میں تھی۔
1990 کی فلم "اگنی پتھ" میں ان کے کردار کو پراثر اس لیے مانا جاتا ہے کہ انہوں نے امیتابھ جیسے قدآور اداکار کے مقابل اپنے جوہر دکھائے۔ لیکن معلوم ہونا چاہیے کہ انہوں نے ایک اور مقبول، معروف اور رعب دار اداکار راجکمار کے مقابل فلم "بلندی" (1980) میں باپ اور بیٹے کا ڈبل رول نبھایا تھا اور اداکاری میں راج کمار سے ٹکر لیتے نظر آئے۔

پریم چوپڑہ
پریم چوپڑہ (پ: ستمبر 1935 ، لاہور) ۔۔۔
پریم نام ہے میرا، پریم چوپڑہ! (فلم بابی: 1973)
میں وہ بلا ہوں، جو شیشے سے پتھر کو توڑتا ہوں۔ (فلم سوتن : 1983)
میں جو آگ لگاتا ہوں، اسے بجھانا بھی جانتا ہوں۔ (فلم کٹی پتنگ : 1970)
جی ہاں، یہ مشہور مکالمے انہی صاحب کے ہیں جو کسی زمانے میں بالی ووڈ فلموں میں ویلنوں کے بادشاہ رہے۔ بڑا لمبا فلمی کیرئیر لے کے آئے یعنی 1960 سے آج 2019 تک۔ ایک دور تھا کہ ان کے منفی کردار کے ہمراہ خاتون ویمپ کا کردار اکثر و بیشتر "بندو" ادا کرتی تھیں۔ امریش پوری جیسے مقبول اداکار نے تک کچھ فلموں (دوستانہ، ایمان دھرم، نصیب) میں پریم چوپڑہ کے دست راست کے کردار ادا کیے تھے۔ فلمی پنڈت قبول کرتے ہیں کہ 1970 سے 1990 تک کی فلموں میں ویلن کے سب سے یادگار اور مقبول منفی کردار صرف اور صرف پریم چوپڑہ نے ہی نبھائے ہیں۔
خود پریم چوپڑہ کے مطابق ان کی بہترین فلموں میں شہید، اپکار، دو راستے، کٹی پتنگ، دو انجانے، کالا سونا، دوستانہ، کرانتی، جانور اور اونچے لوگ شامل ہیں۔

جتیندر
روی کپور (پ: اپریل 1942 ، امرتسر) ، جو ایک زمانے میں بالی ووڈ کے "جمپنگ جیک" کے لقب سے سرفراز رہے، تقریباً 200 فلموں میں اپنا رنگ برنگ کا کرشمہ دکھاتے رہے ہیں۔ ونیز ایک دور ایسا بھی رہا جب تلگو/تامل فلم کے ہر ہندی ریمیک میں جیتندر ہی بطور ہیرو شامل رہے۔۔۔ ایسی کوئی 80 فلمیں ریکارڈ پر ہیں۔ وی۔شانتا رام کے "گیت گایا پتھروں نے" (1964) اور فرض (1967) سے بریک حاصل کرنے والے اس اداکار نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے سہارے بیشمار اعزازات بھی حاصل کیے ہیں۔ عموماً انہیں معمولی اور مضحکہ خیز کرداروں کا حامل باور کیا جاتا رہا مگر اپنا پن، پریجے، خوشبو، میری آواز سنو جیسی فلموں میں انہوں نے اپنی سنجیدہ اور لازوال اداکاری کی چھاپ چھوڑی ہے۔ خاص طور پر 1987 کی فلم "خودغرض" میں انہوں نے بہاری بابو (شترگھن سنہا) کے یار غار کی حیثیت سے جذباتی اداکاری کے اعلیٰ معیار کا مظاہرہ کیا ہے۔
خاندانی موضوعات پر بنی فلموں میں بھی زیادہ حصہ جیتندر کی فلموں کا رہا ہے جیسے بدلتے رشتے، ادھار کی زندگی، آدمی کھلونا ہے، ایک ہی بھول، نالائق، بھائی ہو تو ایسا وغیرہ۔
جیتندر کی دختر ایشا کپور نے ٹی۔وی کی دنیا میں اپنی ہدایتکاری کے ذریعے خوب نام کمایا ہے، اسی طرح فرزند تشار کپور نے بھی اپنی کئی سوپرہٹ فلموں کے ذریعے اپنی شناخت قائم کی ہے۔

~~~~~
(© تحریر: مکرم نیاز)

No comments:

Post a Comment