رہنے کو گھر نہیں سونے کو بستر نہیں - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2019/03/26

رہنے کو گھر نہیں سونے کو بستر نہیں

rahne ko ghar nahi
فلم : سڑک (1991)
نغمہ نگار: سمیر
نغمہ : رہنے کو گھر نہیں سونے کو بستر نہیں
گلوکار : کمار سانو، دیباشیش داس گپتا، جنید اختر
موسیقار : ندیم شراون
اداکار : سنجے دت ، پوجابھٹ، سداشیوامرپورکر
یوٹیوب : Rehne Ko Ghar Nahi | Sadak

رہنے کو گھر نہیں سونے کو بستر نہیں
اپنا خدا ہے رکھوالا، اب تک اسی نے ہے پالا

اپنی تو زندگی کٹتی ہے فٹ پاتھ پہ
اونچے اونچے یہ محل ہیں کس کام کے
ہم کو تو ماں باپ کے جیسے لگتی ہے سڑک
کوئی بھی اپنا نہیں رشتے ہیں بس نام کے

اپنے جو ساتھ ہے یہ اندھیری رات ہے
اپنا نہیں ہے اجالا، اب تک اسی نے ہے پالا

ہم تو مزدور ہیں ہر غم سے دور ہیں
محنت کی روٹیاں مل جل کے کھاتے ہیں
ہم کبھی نیند کی گولیاں لیتے نہیں
رکھ کے پتھر پہ سر تھک کے سو جاتے ہیں

طوفاں سے جب گھرے راہوں میں جب گرے
ہم کو اسی نے سنبھالا، اب تک اسی نے ہے پالا

یہ کیسا ملک ہے، یہ کیسی ریت ہے
یاد کرتے ہیں ہمیں لوگ کیوں مرنے کے بعد
اندھے بہروں کی بستی، چاروں طرف اندھیرے ہیں
سب کے سب لاچار ہیں، کون سنے کسی کی فریاد

ایسے میں جینا ہے ہم کو تو پینا ہے
جیون زہر کا ہے پیالہ، اب تک اسی نے ہے پالا
رہنے کو گھر نہیں سونے کو بستر نہیں
اپنا خدا ہے رکھوالا، اب تک اسی نے ہے پالا

Rehne Ko Ghar Nahi - film: Sadak (1991)

No comments:

Post a Comment