فلم : یادگار (1984)
نغمہ نگار: انجان
نغمہ : آتے ہیں ، چلے جاتے ہیں
گلوکار : کشور کمار
موسیقار : بھپی لہری
اداکار : کمل ہاسن، پونم ڈھلون، سنجیو کمار
یوٹیوب : AATE HAIN CHALE JAATE HAIN
آتے ہیں، چلے جاتے ہیں
جانے والے کبھی کبھی یہاں اپنے پیار سے
لوگوں کے دلوں میں یادگار بن جاتے ہیں
رونا نہ، اداس ہونا نہ، یہ آنسو کھونا نا
یہاں نا دامن بھگونا کبھی
پانا ہے، کبھی کچھ پانا ہے، کبھی کچھ کھونا ہے
یہاں جو ہونا ہے ہوگا وہ ہی
یہی زندگی ہے یہاں جیے وہ ہی لوگ جو
سارے غم بھلا کے آنسوؤں میں مسکراتے ہیں
چلنا ہے، ہمیں تو چلنا ہیں، اکیلے چلنا ہے
کوئی بھی ہو یا نا ہو ہم سفر
راہوں میں رکیں یا ہم چلیں، چلے یا ہم رکے
کہیں بھی رکتا نہیں یہ سفر
آنا جانا لگا رہے جیون کی راہوں میں
راہیں وہی رہتی ہیں، راہی بدل جاتے ہیں
راتوں کے، اندھیری راتوں کے گھنیرے سائے میں
چھپا تو ہوگا سویرا کہیں
آئے گا، سویرا آئے گا، اجالے لائے گا
اندھیرے ہوں گے ہمیشہ نہیں
مانے یہاں ہار نہ جو کبھی کسی حال میں
وہ ہی یہاں پھول کبھی کانٹوں میں کھلاتے ہیں
No comments:
Post a Comment