فلم : تارے زمیں پر (2007)
نغمہ نگار: پراسون جوشی
نغمہ : کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
گلوکار : شنکر مہادیون
موسیقار : شنکر احسن لوئی
اداکار : عامر خان، درشیل سفاری
یوٹیوب : Taare Zameen Par Title Song
دیکھو انہیں یہ ہیں اوس کی بوندیں
پتوں کی گود میں آسماں سے کودیں
انگڑائی لیں پھر کروٹ بدل کر
نازک سے موتی ہنس دیں پھسل کر
کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
یہ تو ہیں سردی میں دھوپ کی کرنیں
اتریں جو آنگن کو سنہرا سا کرنے
من کے اندھیروں کو روشن سا کر دیں
ٹھٹھرتی ہتھیلی کی رنگت بدل دیں
کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
جیسے آنکھوں کی ڈبیہ میں نِندیا
اور نِندیا میں میٹھا سا سپنا
اور سپنے میں مل جائے فرشتہ سا کوئی
جیسے رنگوں بھری پچکاری
جیسے تتلیاں پھولوں کی کیاری
جیسے بنا مطلب کا پیارا رشتہ ہو کوئی
یہ تو آشا کی لہر ہیں
یہ تو امید کی سحر ہیں
خوشیوں کی نہر ہیں
کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
دیکھو راتوں کے سینہ پہ یہ تو
جھلمل کسی لو سے اگے ہیں
یہ تو امبیا کی خوشبو ہیں
باغوں سے بہہ چلیں
جیسے کانچ میں چوڑی کے ٹکڑے
جیسے کھلے کھلے پھولوں کے مکھڑے
جیسے بنسی کوئی بجائے پیڑوں کے تلے
یہ تو جھونکے ہیں پون کے
ہیں یہ گھنگھرو جیون کے
یہ تو سر ہیں چمن کے
کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
محلے کی رونق گلیاں ہیں جیسے
کھلنے کی ضد پر کلیاں ہیں جیسے
مٹھی میں موسم کی جیسے ہوائیں
یہ ہیں بزرگوں کے دل کی دعائیں
کھو نہ جائیں یہ تارے زمیں پر
کبھی باتیں جیسے دادی نانی
کبھی چھلکیں جیسے مم مم پانی
کبھی بن جائیں بھولے سوالوں کی جھڑی
سناٹے میں ہنسی کے جیسے
سونے ہونٹوں پہ خوشی کے جیسے
یہ تو نور ہے برسے اگر
تیری قسمت ہو بڑی
جیسے جھیل میں لہرائے چندا
جیسے بھیڑ میں اپنے کا کندھا
جیسے من موجی ندیا
جھاگ اڑاتی کچھ کہے
جیسے بیٹھے بیٹھے میٹھی سی جھپکی
جیسے پیار کی دھیمی سی تھپکی
جیسے کانوں میں سرگم
ہر دم بجتی ہی رہے
جیسے برکھا اڑاتی ہے بُندیا
No comments:
Post a Comment