ساگر سرحدی - حقیقت پسندانہ زندگی گزارنے والا فنکار - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2021/03/25

ساگر سرحدی - حقیقت پسندانہ زندگی گزارنے والا فنکار

ساگر سرحدی کا اصل نام "تلوار گنگا ساگر" تھا اور وہ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ (سابقہ صوبہ سرحد) کے شہر ایبٹ آباد کے ایک خوب صورت قصبے "بفا" میں 11/مئی 1933ء کو پیدا ہوئے تھے۔

وہ اردو کے ممتاز ڈراما نگار اور افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ فلم ساز، ہدایت کار، مکالمہ نویس اور اسکرین پلے رائڑ بھی رہے ہیں۔ اردو مصنف کی حیثیت سے اپنے کرئیر کا آغاز کرتے ہوئے وہ پہلے تھیٹر اور بعد ازاں فلمی دنیا میں داخل ہوئے۔ انہوں نے 1976 میں یش چوپڑہ کی فلم "کبھی کبھی" کی اسکرپٹ رائٹنگ کے ذریعے فلمی دنیا میں داخلہ لیا تھا۔

ساگر سرحدی کی وہ فلمیں، جن کی انہوں نے ہدایت دی:
فلم "بازار" (ریلیز: 1982)، اگلا موسم (1989) اور چوسر (2018) ان کی ہدایت میں تیار ہوئی تھیں اور فلم "لوری" (ریلیز: 1984) اور چوسر (2018) کے وہ فلمساز رہے۔

درج ذیل فلموں کے وہ مکالمہ نویس رہے:
انوبھو (1971)، زندگی (1976)، انکار (1977)، کرم یوگی (1978)، فاصلے (1985)، چاندنی (1989)، دیوانہ (1992)، رنگ (1993)، کہو نا پیار ہے (2000)، کاروبار - دی بزنس آف لو (2000)، چوسر (2018)۔

اور درج ذیل فلموں کی کہانی یا اسکرین پلے انہوں نے لکھا:
کبھی کبھی (1976)، دوسرا آدمی (1977)، سلسلہ (1981)، لوری (1984)، دیوانہ (1992)، چوسر (2018)۔

ساگر سرحدی کے بھتیجے رمیش تلوار (جو کہ خود بھی فلم اور ٹی۔وی کی دنیا کے ممتاز فلمساز و ہدایتکار ہیں) کی اطلاع کے بموجب وہ چند دنوں سے علیل تھے اور دل کے عارضہ کے سبب انہیں ممبئی کے اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے شعبے میں چند روز زیرعلاج رہے اور پھر 22/مارچ کی علی الصبح اپنے گھر پر انتقال کر گئے۔ ممبئی کے مضافاتی علاقہ سیون [Sion] کی شمشان بھومی میں ان کی آخری رسومات انجام دی گئیں۔

یہ بھی دیکھیے ۔۔۔
آوازوں کا میوزیم - افسانے از ساگر سرحدی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ
***
تصویر بشکریہ:
ماہنامہ"شمع" شمارہ: دسمبر 1986
Veteran filmmaker Sagar Sarhadi passes away.

No comments:

Post a Comment