ڈینزل واشنگٹن، ہیریسن فورڈ اور لیام نیسن - تکونی جہت - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2021/06/13

ڈینزل واشنگٹن، ہیریسن فورڈ اور لیام نیسن - تکونی جہت

crimson-tide-k19 review

فلم تبصرہ از: مکرم نیاز

ڈینزل واشنگٹن، ہیریسن فورڈ اور لیام نیسن
دو دہشتناک معرکے اور تکونی جہت

اگر عنوان سے آپ نے خیال کیا ہو کہ شاید یہ تینوں معروف و مقبول ہالی ووڈ اداکار کسی ایک فلم میں مشترکہ طور پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں، تو مغالطہ دینے والے عنوان کے لیے معذرت۔
ملتے جلتے موضوع کی دو مختلف فلموں کا یہاں ذکرِ خیر ہے۔ مگر فلم پر تبصرہ سے قبل بہتر ہے کہ ان تینوں مشہور اداکاروں کا کچھ تعارف ہو جائے (کہ اردو دنیا کے عام بلاگرز اس معاملے میں کسی قدر پیچھے ہیں)۔


ہیریسن فورڈ (پیدائش: جولائی/1942 ، شکاگو) - ہالی ووڈ کی فلمی دنیا میں اپنی معرکۃ الآرا فلم سیریز "انڈیانا جونز" (چار فلمیں: 1981، 1984، 1989، 2008) کے حوالے سے مشہور و مقبول ہیں۔ خلائی معرکوں والی یادگار فلم 'اسٹار وارز' (1977) کے کردار ہان سولو کے ذریعے آپ نے بین الاقوامی مقبولیت حاصل کی تھی۔ متعدد فلمی اعزازات و تمغہ جات حاصل کرنے کے علاوہ آسکر ایوارڈ کے لیے ایک مرتبہ نامزد بھی ہوئے۔ فورڈ کی مشہور فلموں میں انڈیانا جونز سیریز کی پہلی فلم 'رائیڈرس آف دی لاسٹ آرک'، وٹنیس [Witness]، فزیوٹیو [Fugitive]، بلیڈ رنر [Blade Runner]، ائرفورس ون [Airforce one]، جیک ریان [Jack Ryan] سیریز کی دونوں فلموں کے علاوہ کے-19 بھی شامل ہے۔ ائرفورس ون جیسی سیاسی ایکشن تھرلر مووی میں انہوں نے صدر امریکہ کا یادگار اور دلچسپ مرکزی کردار نبھایا تھا۔ اس تحریر میں فورڈ کی فلم "کے-19 ، دی ویڈومیکر" کا جائزہ پیش ہے جو سابق سوویت یونین کی آبدوز "کے-19" کے ایک تاریخی واقعہ پر مبنی ہے۔


ڈینزل واشنگٹن (پیدائش: دسمبر/1954 ، نیویارک) - ہالی ووڈ کے وہ مقبول اداکار/ہدایتکار/فلمساز ہیں جنہیں پچھلے سال 2020ء میں نیویارک ٹائمز نے اکیسویں صدی کے عظیم اداکار کے لقب سے سرفراز کیا ہے۔ نو بار آسکرایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے اور دو مرتبہ آسکر حاصل کیا، علاوہ ازیں مختلف مشہور فلمی تنظیموں اور اداروں کے انعامات ان کے کھاتے میں درج ہیں۔ 1981 کی فلم "کاربن کاپی" کے ذریعے ہالی ووڈ میں داخلہ لینے والے ڈینزل نے اپنی لازوال اور متنوع اداکاری کے ذریعے متعدد فلموں کو بین الاقوامی مقبولیت دلائی ہے جن میں مالکم ایکس، ہری کین [Hurricane]، دیجا وو [Deja Vu]، امریکن گینگسٹر، دی بک آف ایلی، ان اسٹاپیبل [Unstoppable]، فلائٹ، ایکویلائزر [Equilizer] سیریز کی دونوں فلمیں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ڈینزل کے فرزند جان ڈیوڈ واشنگٹن بھی پچھلے سال کی اپنی یادگار فلم ٹینیٹ [Tenet] کے ذریعے ہالی ووڈ میں اپنی علیحدہ پہچان بنا چکے ہیں۔ اس تحریر میں ڈینزل کی فلم "کریمسن ٹائڈ" [Crimson Tide] کا جائزہ پیش ہے جو سوویت/امریکہ سرد جنگ ماحول کے پس منظر میں کیوبا کے 1962ء والے میزائل تنازعہ پر مبنی ہے۔


لیام نیسن (پیدائش: جون/1952 ، شمالی آئرلینڈ) - ہرچند کہ آئرش اداکار ہیں مگر آئرلینڈ کے ساتھ ساتھ برطانوی اور امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی فلمی منظرنامے پر آپ کی شناخت ٹیکن [Taken] سیریز کی تین فلموں کے ذریعے ہوئی۔ ہیریسن فورڈ کی طرح ایک مرتبہ بہترین اداکار کے زمرے میں آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد بھی ہوئے۔ پچھلے سال 2020ء میں آئرلینڈ کے ممتاز روزنامہ "دی آئرش ٹائمز" نے انہیں آئرلینڈ کے پچاس (50) مشہور فلمی اداکاروں میں ساتویں مقام سے نوازا ہے۔ ٹیکن سیریز کے علاوہ لیام کی مشہور فلموں میں شنڈلرس لسٹ، دی باؤنٹی، دی گرے [The Grey]، گینگس آف نیویارک، بیٹ مین، دی کمیوٹر اور نان-اسٹاپ شامل ہیں۔ اس تحریر میں ہیریسن فورڈ کی فلم "کے-19 ، دی ویڈومیکر" کا جائزہ پیش ہے جس میں لیام نے بھی فورڈ کے متوازی کردار نبھایا ہے۔


*****
کسی سیاسی تاریخی تنازعہ یا موضوع پر فلم بنانا شاید نہایت ہی مشکل امر ہے، خاص طور پر اس وقت جب معاملہ دنیا کی دو بڑی جابرانہ قوتوں کے درمیان کا ہو۔ مگر یہ ہالی ووڈ کا ہی دل گردہ ہے جو ایسے موضوعات پر بھی بڑی بےجگری اور مہارت سے اپنے فن کا اظہار کرتا ہے، موجودہ بالی ووڈ کی طرح برسراقتدار قوت کی زیرِ سرپرستی گھٹنوں کے بل چلنے والا طفل نہیں بنتا۔۔۔


فلم کا نام: کریمسن ٹائڈ - Crimson Tide
تاریخ ریلیز: مئی 1995
فلم کی نوعیت: ایکشن تھرلر / ڈرامہ
ڈائریکٹر: ٹونی اسکاٹ [Tony Scott]
مرکزی اداکار: ڈینزل واشنگٹن، جینی ہیک مین
فلم کی ریٹنگ: 7.3 IMDB
فلم کا دورانیہ: دو گھنٹے

سابق سوویت یونین اور امریکہ کے مابین سرد جنگ، کمیونسٹ معاشرے کی خانہ جنگی، ایک قوم پرست سوویت رہنما کی سوویت نیوکلیر میزائل بیس پر قبضہ کے ساتھ دنیا کو نیوکلیر جنگ میں دھکیلنے کی دھمکی۔۔۔ اور اس دھمکی کے جواب میں امریکی نیوی کیپٹن کا فیصلہ کہ سمندر کی گہرائیوں میں موجود امریکی آبدوز کے ذریعے سب سے پہلا نیوکلیر بم دنیا کی دوسری بڑی طاقت یعنی سوویت یونین کی جانب داغ دیا جائے۔
اب نیوکلیر میزائل داغا جائے یا نہیں؟
پوری فلم اس سوال کے جواب کی کشمکش پر بہترین طریقہ سے فلمائی گئی ہے۔ سمندر کی گہرائیوں میں سانسیں لیتی نیوکلیر ہتھیار سے لیس چھٹی امریکی آبدوز "یو۔ایس الاباما" اس نازک موڑ کی منتظر ہے کہ فریقِ مخالف کی دھمکی پر عملی درآمد کی اطلاع جیسے ہی خفیہ سٹیلائٹ کے ذریعہ لیک ہو، بطور حفظ ماتقدم سب سے پہلے امریکہ ہی کی جانب سے میزائل داغ دیا جائے۔ آبدوز کے اندر عملی قدم اٹھانے کی مشترک ذمہ داری دو اعلیٰ عہدیداروں پر ہے۔۔۔ بحری جنگ کی ماہرانہ صلاحیتوں کا حامل کیپٹن فرینک رامسے (جینی ہیک مین) اور اس کا معاون ایگزیکٹیو آفیسر لیفٹننٹ کمانڈر رون ہنٹر (ڈینزل واشنگٹن) جس کی جنگی مہارت کا تجربہ تو صفر مگر جو فوجی تاریخ اور حکمت عملی کی بہترین تعلیم و تربیت سے فیضیاب ہے۔
نوجوان لیفٹننٹ کمانڈر ہنٹر کی اولین غلطی شاید یہی رہی ہو کہ اس نے پہلی ہی ملاقات میں کمانڈنگ افسر رامسے کو اپنا نقطۂ نظر یوں بتا دیا تھا:
"میری عاجزانہ رائے میں، نیوکلیر ہتھیاروں کی اس دنیا میں ہمارا اصل دشمن جنگ ہی ہے۔"
اچانک راڈار پیغام کے ذریعے ایمرجنسی الرٹ کا پیغام وصول ہوتا ہے کہ تمام دس میزائل اپنے ٹارگٹ کی سمت لانچ کرنے تیار کر دئے جائیں۔ میزائلیں فائر کرنے کا دوسرا پیغام بدقسمتی سے راڈار سے رابطہ منقطع ہونے کے سبب ادھورا رہ جاتا ہے اور یہیں سے شروع ہوتا ہے دونوں اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان انا کا ٹکراؤ اور نفسیاتی جنگ۔
کمانڈنگ افسر رامسے کا اصرار ہے کہ ملکی سلامتی کے تقاضے کے تحت دسیوں میزائل دشمن کی جانب فوراً فائر کر دئے جائیں۔ جبکہ ایگزکیٹیو افسر کمانڈر ہنٹر کا تقاضا ہے کہ تھوڑا صبر کر کے اس دوسرے پیغام کی مکمل وصولی انتظار کیا جائے، ممکن ہے اس نئے پیغام میں فائر نہ کرنے کا حکم ہو۔
دونوں اپنی اپنی جگہ محب وطن ہیں، ایک کے نزدیک ملک کی سلامتی عزیز ہے اور دوسرے کے نزدیک ملک کا وقار اور جنگ سے آخری لمحہ کے گریز کی حکمت عملی۔
فیصلہ کیا ہوا؟ اس کے لیے فلم کے اس آخری گھنٹے میں ہونے والی نفسیاتی کشمکش کے عملی مناظر بس دیکھنے اور سننے سے تعلق رکھتے ہیں۔


فلم کا نام: کے-19 دی ویڈومیکر - K-19: The Widowmaker
تاریخ ریلیز: جولائی 2002
فلم کی نوعیت: تاریخی واقعہ / ڈرامہ
ڈائریکٹر: کاتھریں بیغلو [Kathryn Ann Bigelow]
مرکزی اداکار: ہیریسن فورڈ، لیام نیسن
فلم کی ریٹنگ: 6.7 IMDB
فلم کا دورانیہ: دو گھنٹے بیس منٹ

ایسا شاید ہالی ووڈ کی فلمی تاریخ میں کم ہی واقع ہوا ہے کہ دو نامور امریکی اداکار روسی فوجی موضوع کی فلم میں مرکزی کردار نبھائیں اور تخاطب میں "مسٹر" کے بجائے "کامریڈ" لقب کو استعمال میں لائیں۔
فلم کا بنیادی موضوع سنہ 1961ء میں سوویت یونین کے پہلے بیلسٹک میزائل نیوکلیر آبدوز کی تجرباتی مہم ہے۔ اس آبدوز کا نام K-19 رکھا گیا مگر روسی بحریہ کے فوجیوں نے اسے طنزاً "بیوہ بنانے والی آبدوز" [Widowmaker] کا خطاب دے رکھا تھا کہ اس کی مہم سے صحیح سلامت واپسی تقریباً ناممکن تھی۔
متذکرہ آبدوز کا اصل کمانڈر یوں تو ایگزیکٹیو آفیسر میخائل پولینن (لیام نیسن) تھا مگر کیپٹن الگزی واسٹریکوف (ہیریسن فورڈ) کو جب سیاسی دباؤ کے زیراثر بحیثیت کمانڈنگ آفیسر فائز کیا گیا تو پولینن کو اس کی سربراہی قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ پولینن کے نزدیک سوویت وقار سے زیادہ عملے کا حوصلہ اور ان کی سلامتی ترجیح رکھتی تھی جبکہ اس کے برعکس واسٹریکوف انسانی جانوں پر وطنی فخر و عصبیت کو ترجیح دینے کا قائل تھا۔
کے-19 کا مشن کچھ یوں تھا کہ بحر منجمد شمالی کی سطح پر پہنچ کر بنا ہتھیار والا ایسا بیلسٹک میزائل کو داغنے کا تجربہ کرے جس کی حدود روس سے نیویارک اور واشنگٹن کے سمندری فاصلے کے مماثل ہوں۔
ایگزیکٹیو آفیسر پولینن کے تجربے، مشورہ اور عملہ کی سلامتی کو خاطر میں لائے بغیر کمانڈنگ افسر واسٹریکوف نے حکم دیا کہ آبدوز کو سمندر کی گہرائی میں اپنی آخری دستیاب حد تک گزارا جائے اور پھر پوری قوت سے اوپر اٹھاتے ہوئے بحر منجمد شمالی کی برف کو توڑ کر سطح آب پر پہنچتے ہی میزائل کو داغ دیا جائے۔
آپریشن تو کامیاب ہو گیا مگر اس قدر سنگین مشقت کے نتیجے میں آبدوز کے اندر موجود ایٹمی بجلی گھر [nuclear reactor] کے ایک پائپ کی تباہی نے خوفناک صورتحال پیدا کر دی۔ کیونکہ پائپ سے نکلنے والی تابکاری لہروں نے آبدوز کے تمام تر عملے کی جانوں کو واضح خطرے میں ڈال دیا تھا۔
اب منظر کچھ یوں ہے کہ بحر منجمد شمالی کی سطح پر کے-19 آبدوز موجود ہے اور اس سے کچھ کلومیٹر فاصلے پر امریکی بحریہ کے پٹرولنگ اسکواڈ کا جہاز بھی۔ کے-19 کی اصل مہم سے قطعاً لاعلم امریکی بحریہ کے ہیلی کاپٹر نے آبدوز کے اوپر چکر لگاتے ہوئے مدد کی پیشکش بھی کی۔
تو کیا دنیا کی دوسری بڑی طاقت کے بحری کمانڈر کو اپنے ہی ازلی دشمن سے صرف اس لیے مدد لینی چاہیے کہ انسانی جانوں کو قربان ہونے سے بچا سکے یا اپنے وطن کی عزت و آبرو کی خاطر آبدوز اور عملے سمیت سمندر کی گہرائیوں میں غرق ہو کر شہید ہو جائے تاکہ دشمن کے ہاتھ کے-19 جیسی نادر تخلیق نہ لگ سکے؟
فیصلہ کیا ہوا؟ اس کے لیے فلم کے اس آخری گھنٹے میں، کمانڈنگ افسر، ایگزیکٹیو افسر اور تیکنکی عملہ کے درمیان جاری جسمانی و نفسیاتی ٹکراؤ کے مناظر بس دیکھنے اور سننے سے تعلق رکھتے ہیں۔


پس نوشت:
ہر چند کہ یہ دونوں فلمیں ایکشن تھرلر ہیں مگر ایکشن جسمانی یا ہتھیاروں کے ذریعے لڑائی پر مبنی نہیں ہے۔ ہتھیاروں اور جسمانی لڑائی کو دیکھنے کے شائقین ہیریسن فورڈ کی "ائرفورس ون" ، ڈینزل کی "ایکویلائزر" سیریز اور لیام نیسن کی "ٹےکن" سیریز سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔

یہ مضمون روزنامہ "ممبئی اردو نیوز" کے سنڈے میگزین (20/جون/2021) میں بھی اشاعت پذیر ہوا ہے۔

Crimson Tide (1995), Movie review
K-19: The Widowmaker (2002), Movie review

No comments:

Post a Comment