مولا جٹ - پاکستان کی ریکارڈ توڑ کرسی توڑ فلم - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2021/06/17

مولا جٹ - پاکستان کی ریکارڈ توڑ کرسی توڑ فلم

رسالہ "شمع" (نئی دہلی) اپنے دور کا ملک گیر شہرت یافتہ فلمی و نیم ادبی رسالہ رہا ہے جس نے ادارۂ شمع اور اس کے جاری کردہ دیگر رسائل (بانو، کھلونا، شبستان، مجرم) کو بھی اردو دنیا میں قبولیت عامہ سے نوازا تھا۔ "ستاروں کی دنیا" رسالہ شمع کا ایک مقبول عام کالم تھا جس کو مدیرِ شمع یونس دہلوی "مسافر" کے قلمی نام سے تحریر کرتے تھے اور جس میں برصغیر کی فلمی دنیا کی جھلکیاں پیش کی جاتی رہیں۔ شمع کے ماہ مئی-1990ء کے شمارے کے اسی کالم میں پاکستان کی مشہور فلم "مولا جٹ" کا مختصر تذکرہ کیا گیا تھا جو ذیل میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

10/مارچ 1990ء کو مسافر کا اچانک ہی لاہور جانا ہو گیا۔ دانا پانی کا اٹھنا سنتے تھے مگر اس روز مسافر اس محاورے پر پورا ایمان لے آیا۔
اس وقت پاکستان کے شہرہ آفاق فلم ساز سرور بھٹی کی شہرہ آفاق فلم "مولا جٹ" کی نمائش کا موقع تھا۔


ہندوستان میں اگر ریکارڈ توڑ فلم "شعلے" بنی ہے تو پاکستان میں ریکارڈ توڑ ہی نہیں کرسی توڑ فلم "مولا جٹ" بنی۔ کرسی توڑ اس لیے کہ 'مولا جٹ' لاہور میں مشترکہ 216 ویں ہفتہ میں چل رہی تھی کہ حکومتِ وقت نے اس پر پابندی لگا کر اتار دیا۔


مولاجٹ 9/فروری 1979ء کو لاہور کے شبستان سینما میں ریلیز ہوئی تھی اور 3/فروری 1981ء کو 104 ویں ہفتہ میں تھی کہ اس طرح سینما سے اچک لی گئی جیسے باغ میں کھلنے والا سب سے خوبصورت پھول اچک لیا جاتا ہے۔
بات کورٹ کچہری تک گئی۔ ہائی کورٹ نے 27 دن کی کارروائی کے بعد 55 صفحات پر مشتمل فیصلہ دیا اور حکومت کے اس فعل کو غیرقانونی قرار دیا۔


25/اپریل 1981ء کو "مولا جٹ" کو پھر سے کرسیاں توڑنے اور ریکارڈ توڑنے کے لیے آئے ہوئے ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ اچانک 18/مئی 1981ء کو مارشل لا قوانین کے تحت فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح 'مولا جٹ' کی آزادی ختم ہو گئی۔


پاکستان سے مارشل لا گیا تو سرور بھٹی نے 'مولا جٹ' کی حبسِ بےجا کے خلاف عدالت کے دروازے کھٹکھٹائے اور 9/مارچ 1990ء کو ایک بار پھر 'مولا جٹ' کا راج آ گیا۔ اس بار 'مولا جٹ' لاہور کے دس سینما گھروں میں ایک ساتھ ریلیز کی گئی۔


مسافر نے برسہا برس بعد لاہور کے سینما گھر میں عام پبلک کے ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھی۔ ہندوستان میں اور پاکستان میں دونوں جگہ فلمی پبلک ایک جیسی ہے۔ انڈیا میں ہی نہیں پاکستان میں بھی ہر اچھے سین پر واہ واہ، تالیاں اور سیٹیاں بجائی جاتی ہیں۔ 'مولا جٹ' چونکہ ریکارڈ توڑ اور کرسی توڑ فلم تھی اس لیے منٹ منٹ پر تالیاں اور سیٹیان بج رہی تھیں۔


'مولا جٹ' ہندوستان میں کئی ناموں سے، کئی کئی زبانوں میں بنی ہے۔ خود پاکستان میں مولاجٹ کی باڑھ آ گئی۔ درجنوں فلمیں مولاجٹ اور فلم کے ایک کیرکٹر نوری نت کے نام پر بنیں۔ جیسے ۔۔۔ مولا جٹ ان لندن، ضدی جٹ، جٹ دا ویر، شاگرد مولا جٹ دا، مولا سائیں، مولا بخش، مولا دادا، جٹ تے ڈوگر، مولا جٹ کے نوری نت، جٹ گجرتے، نوری نت وغیرہ۔

***
تصویر اور تحریر بشکریہ:
ماہنامہ"شمع" شمارہ: مئی 1990
Maula Jatt, the record breaking film of Pakistan.

No comments:

Post a Comment