فلمی تجزیہ از: مکرم نیاز
اکینینی ناگ ارجنا راؤ
کی پیدائش جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو کے صدر مقام مدراس (حالیہ نام: چنئی) میں 29/اگست 1959ء کو ہوئی تھی۔
حیدرآباد پبلک اسکول سے میٹرک اور حیدرآباد ہی کے رتنا کالج سے انٹرمیڈیٹ کے بعد انہوں نے چنئی کے ایک انجینئرنگ کالج سے میکانکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا اور یونیورسٹی آف لوئسیانا (امریکہ) سے آٹوموبائل انجینئرنگ میں ماسٹرس ڈگری حاصل کی۔ میگااسٹار چرنجیوی کے برعکس ناگ ارجن کا تعلق فلمی گھرانے سے رہا ہے۔ مشہور و مقبول فلم اسٹار اے۔این۔آر (اکینینی ناگیشور راؤ) کے چھوٹے فرزند ناگ ارجن نے اداکاری، فلمسازی اور ٹیلیویژن میں اپنا لوہا منوایا ہے۔
ناگ ارجن نے جیکی شراف کی اولین سپرہٹ فلم "ہیرو" (دسمبر 1983ء) کے تلگو ری-میک بنام "وکرم" (مئی 1986ء) کے ذریعے فلموں میں داخلہ لیا تھا۔ فلم نے اپنے ہندی ورژن کی طرح تلگو میں بھی یکساں مقبولیت حاصل کی اور یوں ناگ ارجن کو اسٹار کا رتبہ حاصل ہوا۔ ناگ ارجن کی فلموں کی تعداد تقریباً سو (100) ہے جن میں تلگو کے علاوہ ہندی اور تمل فلمیں بھی شامل ہیں۔ چرنجیوی ہی کی طرح ناگ ارجن نے بھی اپنے اب تک کے فلمی کیرئر میں درج ذیل سات بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں: مجنوں (جنوری 1987ء) ، گیتانجلی (مئی 1989ء) ، شیوا (تلگو) (اکتوبر 1989ء) ، شیوا (ہندی) (دسمبر 1990ء) ، الاری الوڑو (اکتوبر 1993ء) ، گھرانا بولوڑو (اپریل 1995ء) اور نوو وستاونی (اپریل 2000ء)۔
ناگ ارجن کو اصل عروج رام گوپال ورما کی ہدایت میں بنی پہلی تلگو فلم "شیوا" کے ذریعے حاصل ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ فلم کا مرکزی خیال بروس لی کی مقبول عام فلم "ریٹرن آف دی ڈراگن" (ریلیز: دسمبر 1972ء) سے لیا گیا تھا۔ رام گوپال ورما نے ہی فلم کی کہانی تحریر کی تھی جو وجےواڑہ کے سدھارتھ انجینئرنگ کالج میں حاصل ہوئے ان کے ذاتی تجربات پر مبنی تھی۔ "شیوا" کو 100 مشہور ہندوستانی فلموں کے زمرے میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ فلم میں ناگ ارجن نے گریجویشن کالج کے طالب علم کا رول نبھایا تھا۔ اسٹوڈنٹس یونین کی سیاست، مقامی غنڈوں اور مکروہ سیاست دانوں کے داؤ پیچ کے درمیان ناگ ارجن کو اپنی اداکارانہ صلاحیتوں اور آنکھوں اور چہرے کے تاثرات کے اظہار کے بیشمار نادر مواقع حاصل رہے جس کا انہوں نے مکمل فائدہ بھی اٹھایا۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ اس فلم کے دونوں ورژن تلگو اور ہندی کے تمام گانے بھی ہٹ قرار پائے۔ ناگ ارجن کے فلمی کیرئر میں یہ فلم ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فلم مشہور اداکار چکرورتی کی پہلی فلم بھی تھی جنہوں نے رام گوپال ورما ہی کی ایک مقبول ترین ہندی فلم "ستیہ" (ریلیز: جولائی 1998ء) میں مرکزی کردار نبھایا تھا۔
شیوا سے چند ماہ قبل ناگ ارجن کی رومانی ڈراما فلم "گیتانجلی" ریلیز ہوئی تھی جو بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔ شیوا کے برعکس گیتانجلی میں ناگ ارجن نے ایک ایسے لاابالی نوجوان کا کردار نبھایا تھا جو کینسر کا مریض تھا اور جس کی زندگی کے صرف چند ماہ باقی رہ گئے تھے۔ پھر اس نوجوان کا واسطہ جس الہڑ، ہنس مکھ اور شرارتی ہیروئین سے پڑتا ہے، وہ خود بھی کینسر کی مریضہ ہوتی ہے۔ منی رتنم اس فلم کے کہانی کار اور ہدایت کار تھے۔ 37 ویں قومی فلم ایوارڈس میں اس فلم نے بہترین پاپولر فلم کا تمغہ حاصل کیا تھا اور 37 ویں فلم فئر ایوارڈس برائے جنوبی ہند تقریب میں منی رتنم کو اسی فلم پر بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔
گیتانجلی اور شیوا کے ذریعے ناگ ارجن نے فلم بینوں کے دونوں طبقے کلاس اور ماس میں مقبولیت حاصل کی جس کا سلسلہ آگے بھی دراز ہوتا رہا ہے۔
***
اقتباس از مضمون: "چرنجیوی، ناگ ارجن اور وینکٹیش : جنوبی ہند تلگو فلم انڈسٹری کے تین قدآور اداکار"
مکرم نیاز کی دوسری کتاب امیزون انٹرنیشنل پر یہاں سے خریدی جا سکتی ہے:
فلمی دنیا: قلمی جائزہ [ISBN:978-93-5701-277-5]
No comments:
Post a Comment