پردہ ہے پردہ، پردے کے پیچھے، پردہ نشیں ہے - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2019/06/29

پردہ ہے پردہ، پردے کے پیچھے، پردہ نشیں ہے

parda-hai-parda

فلم : امر اکبر انتھونی (1977)
نغمہ نگار: مجروح سلطان پوری
نغمہ : پردہ ہے پردہ، پردے کے پیچھے، پردہ نشیں ہے
گلوکار : محمد رفیع
موسیقار : لکشمی کانت پیارے لال
اداکار : ونود کھنہ، امیتابھ بچن، رشی کپور، نیتو سنگھ، پروین بابی، شبانہ اعظمی
یوٹیوب : Pardah Hai Pardah

شباب پہ میں ذرا سی شراب پھینکوں گا
کسی حسیں کی طرف یہ گلاب پھینکوں گا

پردہ ہے، پردہ ہے
پردہ ہے، پردہ ہے

پردہ ہے پردہ، پردے کے پیچھے، پردہ نشیں ہے
پردہ نشیں کو بے پردہ نہ کر دوں تو
اکبر میرا نام نہیں ہے
پردہ ہے پردہ۔۔۔

میں دیکھتا ہوں جدھر، لوگ بھی ادھر دیکھیں
کہاں ٹھہرتی ہے جا کر، میری نظر دیکھیں
میرے خوابوں کی شہزادی، میں ہوں اکبر الہ آبادی
میں شاعر ہوں حسینوں کا، میں عاشق مہ جبینوں کا
تیرا دامن نہ چھوڑوں گا، میں ہر چلمن کو توڑوں گا

نہ ڈر ظالم زمانہ سے، ادا سے یا بہانے سے
ذرا اپنی صورت دکھا دے، سماں خوبصورت بنا دے
نہیں تو تیرا نام لے کے، تجھے کوئی الزام دے کے
تجھ کو اس محفل میں رسوا نہ کر دوں تو
اکبر میرا نام نہیں ہے
پردہ ہے پردہ۔۔۔

خدا کا شکر ہے، چہرہ نظر تو آیا ہے
حیا کا رنگ نگاہوں پہ، پھر بھی چھایا ہے
کسی کی جان جاتی ہے، کسی کو شرم آتی ہے
کوئی آنسو بہاتا ہے، تو کوئی مسکراتا ہے
ستا کر اس طرح اکثر، مزہ لیتے ہیں یہ دلبر
یہی دستور ہے ان کا، ستم مشہور ہے ان کا

خفا ہو کے چہرہ چھپا لے، مگر یاد رکھ حسن والے
جو ہے آگ تیری جوانی، میرا پیار ہے سرد پانی
میں تیرے غصے کو ٹھنڈا نہ کر دوں تو
اکبر میرا نام نہیں ہے
پردہ ہے پردہ۔۔۔

Pardah Hai Pardah - film: Amar Akbar Anthony (1977)

No comments:

Post a Comment