بمبئے (1995) - فلم جائزہ - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2020/05/17

بمبئے (1995) - فلم جائزہ


فلم تبصرہ از: نمرہ قریشی
اس فلم کی مبصر نمرہ قریشی کا تعلق کراچی (پاکستان) سے تھا۔ فیس بک کے ایک فلمی گروپ "فلمی لینڈ" کے بموجب ستمبر 2021ء کے اوائل میں اپنی پہلی اولاد کی پیدائش کی پیچیدگی کے دوران وہ اچانک انتقال کر گئیں۔ خدا ان کی مغفرت فرمائے۔

فلم کا نام: بمبئے - Bombay
تاریخ ریلیز: 10/مارچ 1995
فلم کی نوعیت: ڈرامہ، رومانس، موسیقی
ڈائریکٹر: منی رتنم [Mani Ratnam]
موسیقی: اے آر رحمٰن
زبان: تامل، ہندی
مرکزی اداکار: اروند سوامی، منیشا کوئرالہ، پرکاش راج، نثار، ٹینو آنند
فلم کی ریٹنگ: 8.1 IMDB

کہنا ہی کیا ، یہ نین اک انجان سے جو ملے
وہ ہم سے ہم ان سے کبھی نہ ملے
کیسے ملے دل نہ جانوں
اب کیا کریں ، کیا نام لیں
کیسے انہیں ہم پکاریں

کانوں میں رس گھولتی چترا کی خوبصورت آواز، اے آر رحمان کی لاجواب موسیقی ، سمندر کے کنارے آباد ایک چھوٹے سے گاؤں میں مسلمان لڑکی اور ہندو لڑکے کے نین ملنے سے شروع ہونے والا محبت کا یہ قصہ دونوں طرف شدت پکڑتا ہے تو ملاقات لازمی ٹھہرتی ہے اور پھر ہری ہرن اور کویتا کی جادو بھری آواز کانوں میں رس گھولنا شروع کر دیتی ہے:
تو ہی رے ، تو ہی رہے
تیرے بنا میں کیسے جیوں
آجا رے ، آجا رے
یونہی تڑپا نہ تو مجھ کو
آئی رے، آئی رے
لے میں آئی ہوں تیرے لیے

اس گانے کی لوکیشن کے تو کیا کہنے جیسا گانا ہے ویسا ہی پس منظر ہے کہ سننے والا ہر ہر لفظ محسوس کیے بنا نہیں رہ پاتا۔

دو الگ مذاہب کے سبب، دونوں کے گھر والے شادی کے لیے نہیں مانتے لہذا ہیرو اور ہیروئن بمبئی بھاگ جاتے ہیں اور وہیں شادی کر لیتے ہیں۔
اختلافات ہونے کے باوجود دونوں مذاہب کے خاندان کو ایک دوسرے کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی فیملیز کے طور پر فلم میں دکھایا گیا ہے، جو قابل ستائش امر ہے۔
مگر محبت اور دو مذاہب کے ایک ہونے سے شروع ہونے والی یہ کہانی اس وقت ایک بھیانک موڑ لیتی ہے جب 1992 میں بابری مسجد والا حادثہ ہوتا ہے اور بمبئی میں انتہائی شدید قسم کے ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑتے ہیں جو 93/94 تک جاری رہتے ہیں۔۔۔
ان فسادات میں اس قدر تباہی اس قدر بربریت دکھائی گئی ہے کہ بیان سے باہر ہے۔
ہیرو ہیروئن کو دو الگ مذاہب سے تعلق رکھنے کی وجہ سے بےحد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فلم کا ایک منظر کچھ یوں ہے کہ جب فسادات کے دوران ہیرو ہیروئن کے جڑواں بچے کھو جاتے ہیں اور فسادیوں کے ٹولے کے ہاتھ لگتے تو بچوں سے پوچھا جاتا ہے:
"تمہارا مذہب کیا ہے؟"
تو وہ جواب میں کہتے ہیں:
"ہم ہندو مسلم ہیں "
لیکن مجمع ان کی بات نہ سمجھ کر دونوں معصوم بچوں پر پیٹرول چھڑک کر انہیں جلانے کی کوشش کرتا ہے جو فلم کا بےحد المناک سین ہے۔

فلم میں منیشا کوئرالہ اروند سوامی سمیت تمام تامل اداکاروں کی پرفارمنس شاندار اور یادگار رہی ہے۔
راقم السطور کے مطابق ہندی فلموں کی بھیڑ میں یہ ایک ایسی پرفیکٹ فلم ہے جس میں سے ڈھونڈنے سے بھی کوئی غلطی نہیں ملے گی۔ یقین کے لیے ڈائریکٹر 'منی رتنم' کا نام ہی کافی ہے۔ ڈائریکٹر صاحب نے ہندوستان میں رہنے والوں کو حقیقت سے پرے مگر ایک اچھا پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔

"بمبئی" فلم کے نغمے:
  • ہما ہما اک ہو گئے ہم اور تم
  • کہنا ہی کیا
  • تو ہی رے
  • کُچی کُچی رَک-کم-ما
  • کچھ بھی نہ سوچو
  • بمبئے ٹائٹل گیت
  • آنکھوں میں امیدوں کے کچھ ہو سپنے

Bombay (1995), Movie review

No comments:

Post a Comment