غزل (1964) - بالی ووڈ کلاسیک فلم جائزہ - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2020/06/25

غزل (1964) - بالی ووڈ کلاسیک فلم جائزہ


فلم تبصرہ از: انور اعظم

فلم کا نام: غزل - Gazal
تاریخ ریلیز: 1964
فلم کی نوعیت: رومانس و نغمہ
ڈائریکٹر: وید-مدن [Ved-Madan]
موسیقی: مدن موہن
نغمے: ساحر لدھیانوی
اسکرین پلے: آغا جانی کاشمیری
مرکزی اداکار: میناکماری، سنیل دت، رحمان، پرتھوی راج کپور
فلم کی ریٹنگ: 7.1 IMDB

رنگ اور نور کی بارات کسے پیش کروں
یہ مرادوں کی حسیں رات کسے پیش کروں
یہ بہترین گیت اس مووی کا کلائمیکس ہے۔

اعجاز (سنیل دت) شاعرِ انقلاب کے نام سے مشہور ہے اور ایک رسالے کا ایڈیٹر ہے۔ اپنے رسالے میں غزل شائع کرنے کے سخت خلاف۔۔ وجہ: عشق و محبت کی باتیں انقلابی خیالات سے مناسبت نہیں رکھتیں۔ شاعر انقلاب کہیں سے گزر رہا ہوتا ہے کہ دفعتاً ایک خوبصورت نسوانی آواز کانوں میں رس گھول دیتی ہے:
نغمہ وشعر کی سوغات کسے پیش کروں
یہ چھلکتے ہوئے جذبات کسے پیش کروں

اعجاز اس آواز کے پیچھے دیوانہ وار لپکتا ہے۔ بہت سی لڑکیاں نقاب میں ملبوس ہیں۔۔۔ وہ اس غزل کی خالق خوبصورت آواز کی مالک لڑکی ناز آراء ( مینا کماری) کو جان نہیں پاتا۔ اس لڑکی سے ملنے کی ایک ترکیب لگاتا ہے کہ اس مشاعرے میں جس کا دعوت نامہ وہ ٹھکرا چکا ہوتا ہے، جا کر اس غزل کو تھوڑی ترمیم کے ساتھ پڑھ کر مشاعرہ لوٹ لیتا ہے۔
ناز کو بہت غصہ آتا ہے اور وہ اعجاز کو خوب کھری کھوٹی سناتی ہے۔ اعجاز ناز کے عشق میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ کچھ نوک جھونک کے بعد دونوں کا عشق پروان چڑھتا ہے اور وہ پائیں پاغ میں ملتے ہیں اسی وقت ناز آراء کے والد نواب باقر علی خان (پرتھوی راج کپور) وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ وہ اپنی بندوق لے کر اعجاز کے پیچھے چلے جاتے ہیں۔۔ ناز حد سے زیادہ پریشان ہوجاتی ہے۔۔ بابا جانی لوٹتے ہیں لیکن اعجاز سے ناز کا رشتہ پکا کرکے۔۔
پھر کچھ ایسا ہوتا ہے کہ ناز اعجاز سے شادی کرنے سے انکار کر دیتی ہے۔ وجوہات جاننے کے لئے مووی دیکھنے کی زحمت اٹھانا شرط ہے۔

ناز کی اختر نواب (رحمان) سے شادی ہو رہی ہے۔ اختر نواب نے سہرا پڑھنے کے لئے اعجاز کو بلایا ہے۔۔ ایسے میں اعجاز وہ شاہکار غزل پڑھتا ہے جس کا شمار کلاسک دور کے چنندہ نغموں میں ہوتا ہے۔
رنگ اور نور کی بارات کسے پیش کروں
یہ مرادوں کی حسیں رات کسے پیش کروں
یہ نغمہ ختم ہوتا ہے اور مووی کا کلائمکس خوشگوار خاتمہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

اگر آپ کو شعر و شاعری سے بالکل دلچسپی نہیں ہے تو یہ مووی آپ کو تھوڑا بوجھل محسوس ہو سکتی ہے۔۔ وید-مدن کی ہدایت کاری میں بنی، ساحر لدھیانوی کے تحریر کردہ نغموں اور محمد رفیع اور لتا منگیشکر کی دلنشین آواز سے سجی یہ ایک موسیقی ریز فلم ہے۔
اعجاز کے کردارمیں سنیل دت کی شاندار پرفارمینس اور ناز کے کردار میں ملکہ غم میناکماری کی لاجواب ایکٹنگ۔۔۔ پرتھوی راج کپور اپنی گرجدار آواز کے ساتھ خوب پھبتے ہیں۔۔
کلاسک کے شوقین حضرات کی فہرست میں یہ فلم ایک خوبصورت اضافہ شمار ہو سکتی ہے۔

Gazal (1964), Movie review

No comments:

Post a Comment