فلم تبصرہ از: صہیب حیدر سیالوی
فلم کا نام: راتچاسن - Ratsasan
تاریخ ریلیز: 5/اکتوبر 2018
فلم کی نوعیت: کرائم تھرلر / سائیکو تھرلر
ڈائریکٹر: رام کمار [Ram Kumar]
موسیقی: محمد جبران
زبان: تامل
مرکزی اداکار: وشنو وشال، آملہ پال، سراونن، یاسر
فلم کی ریٹنگ: 8.7 IMDB
رام کمار کی ہدایتکاری میں بننے والی یہ سائکو تھرلر اپنی نوعیت کی ایک جاندار فلم ہے اور ٹالی وڈ انڈسٹری کی بہترین سائکو تھرلرز میں سے ایک ہے۔ یہ فلم حقیقی کہانی پر فلمائی گئی ہے۔ رام کمار کو دو سے تین بار فلم کی کہانی کو تھوڑا سے تبدیل کرنا پڑا کیونکہ کوئی بھی پروڈیوسر اس فلم کے لیے راضی نہیں ہو رہا تھا اور دوسری طرف اداکاروں کے انتخاب میں بھی بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم کے سکرین پلے پر ایک سال کا عرصہ لگا اور جب یہ فلم بڑی اسکرین پر آئی تو کامیابی کے جھنڈے گاڑ گئی۔
فلم کی شروعات کچھ ایسے ہے کہ مرکزی کردار ارون کمار ایک فلم ڈائریکٹر اور رائٹر ہے جسے اپنی فلم کے لیے اچھے پروڈیوسر کی تلاش ہے۔ چونکہ ارون کی کہانی ایک سائکو تھرلر ہے، اس لیے کوئی بھی پروڈیوسر فلم کرنے کو تیار نہیں۔ دوسری طرف ارون کی ماں اسے پولیس فورس جوائن کرنے کرنے کے لیے کہتی رہتی ہے۔ لہذا کشیدہ گھریلو حالات کے سبب ارون ایک سب انسپکٹر کے طور پر پولیس جوائن کرتا ہے۔
ارون کی پولیس ملازمت سے وابستگی کے بعد شہر میں اسکول میں پڑھنے والی لڑکیوں کے قتل کا ایک نادیدہ سلسلہ سا شروع ہو جاتا ہے اور سرپرست و والدین کے ساتھ عام آدمی بھی خوفزدہ ہو جاتا ہے۔ ارون چونکہ اپنی فلم کے لیے دنیا بھر کے مشہور سائکو کِلرز کی کہانیاں پڑھ چکا ہوتا ہے، لہذا وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ یہ تمام قتل ایک نفسیاتی قاتل (سائیکو کلر) کے ہاتھوں ہو رہے ہیں لیکن ارون کی سینئر افسر ارون کی ذہانت دیکھ کر حسد میں مبتلا ہوتی ہے اور اسے ڈانٹی رہتی ہے۔ وہ محض پولیس کی تفتیش کے روایتی ہتھکنڈوں پر انحصار کرتی ہے۔ کچھ عرصے بعد ارون کی بھتیجی کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور دو روز بعد اس کی لاش ملتی ہے۔ دوسری طرف ارون کو معطل کر دیا جاتا ہے۔ پھر ارون کس طرح کڑی سے کڑی ملا کر سائکو کلر تک پہنچتا ہے، یہ مناظر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
سائکو کلر ایک ہارمونل بیماری کا شکار ہے جس میں انسان کم عمری میں بھی بوڑھا دکھائی دیتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے معاشرہ اسے قبول نہیں کرتا اور وہ انتہاپسندی کی اس نوبت تک پہنچ جاتا ہے۔
فلم کا سکرین پلے اتنا شاندار ہے کہ فلم بین فلم کے مناظر کی گرفت میں جکڑا رہے گا۔ ڈائریکٹر نے فلم کو بہت دھیرے مگر بڑی خوبصورتی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ کلائمکس کا سین دیکھنے کے قابل ہے۔ فلم کے بے شمار مناظر بہت خوبصورتی سے فلمائے گئے ہیں۔ اگرچہ فلم کی سکرپٹ میں کچھ خامیاں ضرور ہیں جیسے کچھ لوگوں کا اچانک ہی فلم میں سے مکمل غائب ہو جانا لیکن مضبوط سکرین پلے کی وجہ سے اس بات سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا۔
ویسے بھی یہ مقولہ زبان زد عام ہے کہ:
"ٹالی وڈ کی فلمیں اپنے سسپنس، تھرلر، 180 ڈگری اور 360 ڈگری پر پلٹا کھانے میں مشہور ہیں"
تو اس فلم میں بھی یہی سب دیکھنے کو ملتا ہے اور یہ چیز ایک فلم کو اور بھی اچھا بناتی ہے۔
رام کمار نے فلم کے ولن کو ایک ایسے کریکٹر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جسے لوگ لمبے عرصے تک یاد رکھیں اور متذکرہ اداکار (سراونن - Saravanan) اس رول میں بہت حد تک کامیاب بھی ہوا۔
تکنیکی طور پر فلم کو ایک بہترین فلم کہا جا سکتا ہے۔ رام کمار نے فلم میں ولن کو کسی صورت تھوڑا سا بھی رحم دل انسان پیش نہیں کیا اور تشدد کے مناظر کو بہترین انداز میں دکھایا ہے۔ بالخصوص محمد جبران کا بیک گراؤنڈ میوزک اور سان لوکیش [San Lokesh] کی سٹائلش ایڈٰیٹنگ فلم کو چار چاند لگاتی ہے۔ میوزک اور ایڈیٹنگ اس قدر ایک دوسرے میں رچے بسے ہیں کہ فلم دیکھتے وقت خوف کی فضا قائم ہو جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment