وینکٹیش - تلگو فلموں کے 1990 دور کا مقبول عام رومانی و فیملی ہیرو - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2022/09/06

وینکٹیش - تلگو فلموں کے 1990 دور کا مقبول عام رومانی و فیملی ہیرو

venkatesh

فلمی تجزیہ از: مکرم نیاز


دگوباٹی وینکٹیش
کی پیدائش جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو کے صدر مقام مدراس (حالیہ نام: چنئی) میں 13؍دسمبر 1960ء کو ہوئی تھی۔ چنئی کے باوقار ڈان بوسکو اسکول سے ہائیرسیکنڈری اور لویولا کالج سے بی۔کام کے بعد انہوں نے امریکہ کے مڈل بری انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز (مونٹیری، کیلیفورنیا) سے ایم۔بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ جنوبی ہند کے مشہور و معروف فلمساز اور سابق رکن پارلیمان ڈی۔ رامانائیڈو کے اس چھوٹے فرزند نے امریکہ سے لوٹنے کے بعد اپنے بڑے بھائی سریش بابو کی طرح فلمسازی کے میدان میں اپنی صلاحیتیں آزمانے کا ارادہ کیا مگر قسمت نے ان کے لیے اداکاری کا شعبہ منتخب کر رکھا تھا۔ فلمساز ڈی۔ راما نائیڈو نے اگست 1986ء میں ریلیز ہونے والی فلم "کل یگ پانڈَوُلو" کے ذریعے دو نئے چہروں کو تلگو پردۂ سیمیں پر پیش کیا: وینکٹیش اور خوشبو۔ فلم ہٹ ثابت ہوئی اور وینکٹیش کو بہترین نئے اداکار کا 'نندی ایوارڈ' حاصل ہوا۔ اس کے بعد سے تلگو فلموں میں جو ان کا کیرئر شروع ہوا تو اب تک تقریباً پچھتر (75) فلموں میں انہوں نے اپنی متنوع اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ چرنجیوی اور ناگ ارجن کی طرح وینکٹیش نے بھی اپنے اب تک کے فلمی کیرئر میں سات بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں۔ وینکٹیش کی سپرہٹ فلمیں 13 رہیں، اوسط ہٹ فلموں کی تعداد تقریباً 45 رہی اور تقریباً 25 فلمیں فلاپ قرار پائیں۔


چرنجیوی اور ناگ ارجن کے برعکس وینکٹیش کی شناخت زیادہ تر رومانی اور فیملی ہیرو کے بطور رہی ہے۔ جہاں ناگ ارجن نے فلم "شیوا" کے ذریعے اپنا ایک منفرد مقام بنایا اسی طرز پر وینکٹیش نے 1992ء میں ریلیز شدہ اپنی فلم "چنٹی" کے ایک سادہ دل دیہی نوجوان کے کردار کو لازوال بنا دیا تھا۔ یہی فلم جب ہندی میں کرشمہ کپور کے ساتھ "اناڑی" (ریلیز: مارچ 1993ء) کے نام سے ریلیز ہوئی تو یہ فلم بھی سپرہٹ قرار پائی۔ ہندی فلم بینوں نے بھی ایک سادہ مزاج دیہاتی نوجوان کی موثر کردارنگاری پر وینکٹیش کی بھرپور ستائش کی۔ ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وینکٹیش کے فلمی کیرئر کو عروج پر پہنچانے میں ایک اور فلم کا بھی نمایاں رول رہا۔ ستمبر 1990ء میں ریلیز ہوئی فلم "بوبولی راجہ"، جس میں وینکٹیش نے ایک دیہاتی نوجوان کا کردار اپنی مخصوص کامیڈی اور ایکشن کے امتزاج کے ساتھ ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ان کی ہیروئین بالی ووڈ کی ناقابل فراموش اداکارہ دیویا بھارتی تھیں جو اتفاق سے ان کی اولین تلگو فلم بھی تھی۔
دھرو نکشترم، جون 1989ء میں ریلیز ہونے والی ڈراما ایکشن فلم وینکٹیش کی ایسی فلم رہی جس کے ایک گانے کے بول اور دھن پاکستانی گلوکار حسن جہانگیر کے شہرہ آفاق نغمے "ہوا ہوا اے ہوا مجھ کو اس کا پتا دے" سے مستعار تھے۔ تلگو میں بھی اس گانے نے مقبولیت حاصل کی۔


وینکٹیش نے بہترین اداکار کے طور پر اب تک پانچ "نندی ایوارڈ" (آندھرا پردیش حکومت کا باوقار سالانہ اعزاز برائے تلگو فلمی صنعت) اور چھ فلم فئر ایوارڈ برائے جنوبی ہند مختلف زمروں کے تحت حاصل کیے ہیں۔
وینکٹیش کی اولاد میں تین دختران اور ایک فرزند شامل ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ کو میڈیا سے دور رکھنے کے قائل ہیں۔ وینکٹیش اپنے شیدائیوں اور ڈائی ہارڈ فینز کی جانب سے عطا کردہ خطاب "وکٹری وینکٹیش" سے بھی جانے جاتے ہیں۔


متوقع طور پر سال 2022ء کے اواخر میں ریلیز ہونے والی سلمان خان کی فلم "کبھی عید کبھی دیوالی" میں اپنے ایک بھرپور کردار کے ساتھ بالی ووڈ میں وینکٹیش اپنی واپسی کر رہے ہیں۔


***
اقتباس از مضمون: "چرنجیوی، ناگ ارجن اور وینکٹیش : جنوبی ہند تلگو فلم انڈسٹری کے تین قدآور اداکار"
مکرم نیاز کی دوسری کتاب امیزون انٹرنیشنل پر یہاں سے خریدی جا سکتی ہے:
فلمی دنیا: قلمی جائزہ [ISBN:978-93-5701-277-5]



Venkatesh, the famous romantic hero of 90 decade of Telugu film industry. Column by: Mukarram Niyaz

No comments:

Post a Comment