بالی ووڈ فلموں کے ایک معروف اداکار رہے ہیں۔ بیسویں صدی کی چھٹی دہائی میں ان کی بیشتر فلموں نے سلور جوبلی منائی، جس کی بنیاد پر فلم بینوں کے درمیان انہوں نے "جوبلی کمار" کا لقب حاصل کیا۔
راجندر کمار نے لگ بھگ ڈیڑھ سو سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا۔ ان کے فلمی کیریر کی ابتدا ایک معمولی ایکسٹرا کے طور پر فلم میلہ (دلیپ کمار، نرگس) سے ہوئی، پھر جوگن (دلیپ کمار، نرگس) میں بھی ایکسٹرا ہی تھے مگر اتنی دیر فلمی پردے پر رہے کہ لوگ انہیں پہچان سکے۔ یوں تو انہوں نے "وچن" ، "طوفان اور دیا" میں بھی کام کیا مگر انہیں شہرت "مدر انڈیا" کے ذریعے نصیب ہوئی۔
چراغ کہاں روشنی کہاں، دھول کا پھول، سورج، گونج اٹھی شہنائی، قانون، آس کا پنچھی، سسرال، دل ایک مندر، گہرا داغ، آئی ملن کی بیلا، زندگی، سنگم، آرزو، میرے محبوب جیسی فلموں نے جوبلی فلموں کا دور شروع ہوا تو وہ راجندر کمار کے بجائے "جوبلی کمار" کہلائے جانے لگے۔ بطور فلمساز انہوں نے "لو اسٹوری" ، "نام" ، "جراءت" اور "پھول" فلمیں بنائیں اور ٹی وی سیریلز میں بھی کام کیا۔
ہاتھ میرا ہے، لکیریں میری ہیں
مگر میں انہیں پڑھ نہیں سکتا
تو نے جب چاہا مجھے دنیا میں بھیج دیا
اور تو جب چاہے گا مجھے بلا لے گا
میری مرضی تو کچھ بھی نہیں
اسی طرح راجندر کمار نے اپنی ایک نظم "شکوہ" ، اپنی وفات سے کچھ دن پہلے ماہنامہ "شمع" (نئی دہلی) میں اشاعت کے لیے ارسال کی تھی، جو ان کی وفات کے بعد اگست-1999ء کے شمارے میں شائع ہوئی۔
وہی نظم یہاں پیش ہے۔
شکوہصلیب کوئی لایا، کتاب کوئی لایا
سنائی کسی نے مرلی کی تان
یہ چپ چاپ دیکھتا رہا
تو کانپا نہ تیرا آسمان
تو نے تو کہا تھا تیرا مذہب ہے محبت
جس سے ہر بشر کو ملے گی ابدی راحت
الفت جو چاہی ہم نے تو نے سکھا دی نفرت
خود کھیل کھیلتا رہا اور ہمیں کیا بےعزت
تو ایک ہو جا ہم سب ایک ہو جائیں گے
چاروں طرف کھل اٹھیں گے پھول محبت کے
نظر آئیں گے ہر طرف نظارے تیری جنت کے
اٹھا لے اپنی گیتا ، لے جا اپنا پُران
بائبل تو خود پڑھا کر، کیوں ہم ہوں پریشان
تو باپ ہے سبھی کا تو مالکِ دو جہاں ہے
بچوں سے چھپ کے بیٹھا نہ جانے تو کہاں ہے
یہ دیواریں تو مٹا دے، ہٹا دے سارے پردے
کھل کے سامنے آ ، ہم کرتے رہیں گے سجدے
تو اگر چاہے تو کیا ہو نہیں سکتا
وہ کون سا عقدہ ہے جو حل ہو نہیں سکتا
مالک جب ایک ہوگا نہ کوئی راز ہوگا
ہوں گے سارے بندے اک بندہ نواز ہوگا
اسی بلاگ پر موجود راجندر کمار کے مقبول ترین بالی ووڈ فلمی نغمے:
ماخوذ از رسالہ:
ماہنامہ"شمع" شمارہ: اگست 1999
No comments:
Post a Comment