فلم تبصرہ از: مکرم نیاز
ہر دم نئی کہانی سامنے آتی ہے چنانچہ کام میں مصروف ہوتا ہوں: کلائنٹ ایسٹ ووڈ
گران تورینو (2008) - عظیم ہالی ووڈ اداکار کلائنٹ ایسٹ ووڈ کی ایک یادگار فلم
***
کلائنٹ ایسٹ ووڈ (پیدائش: 31/مئی 1930ء ، عمر: 91 سال)
کو کتنے اردو داں جانتے ہیں؟
ایسا نہیں ہے کہ آپ گوگل سرچ کریں تو یہ نام اردو میں نہ ملے۔ متعدد مضامین اور ویب سائٹس و بلاگس میں یہ شخصیت موجود ہے۔ مگر سوشل میڈیا کے اردو داں حلقوں میں شاید ہی کبھی اس شخصیت یا اس کے فن پر گفتگو ہوئی ہو۔ ہالی ووڈ کے عظیم نام جیسے مارلن برانڈو، کلارک گیبل، گریگوری پیک، کرک ڈوگلاس اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں مگر کتنے ایسے ہیں جنہوں نے نوے برس کی عمر میں بھی اپنی فنی صلاحیتوں کا ناقابل فراموش مظاہرہ کیا ہو؟
بالی ووڈ میں دلیپ کمار نے 60 سال کی عمر کے بعد اپنے دوسرے فلمی دور میں شکتی، ودھاتا، مشعل، کرما، سوداگر جیسی فلموں کے ذریعے اپنے فن کا لوہا منوایا۔ اسی طرح امیتابھ بچن نے پچھتر برس کی عمر کے بعد والے دوسرے فلمی دور میں پنک، بدلہ، گلابو ستابو کے ذریعے اپنے فنی جوہر کا مظاہرہ کیا اور کر رہے ہیں۔
مگر ہالی ووڈ میں غالباً کلائنٹ ایسٹ ووڈ واحد ایسے اداکار ہیں جنہوں نے 24 سال کی عمر (1954ء) میں فلمی دنیا میں داخلہ لیا تھا اور آج 91 برس کی عمر میں بھی فلمسازی، ہدایتکاری اور اداکاری کے میدان میں بھرپور طریقے سے فعال ہیں۔ (دوسرا نام شاید ال-پاچینو کا ہے، جو صرف اداکاری میں ماہر ہیں۔)
کلائنٹ ایسٹ ووڈ کی تازہ ترین فلم اگلے ماہ ستمبر-2021 میں جو ریلیز ہونے والی ہے، اس کا نام ہے "کرائی ماچھو (Cry Macho)"۔ اس فلم میں نہ صرف انہوں نے مرکزی کردار نبھایا ہے بلکہ وہ اس فلم کے فلمساز اور ہدایتکار بھی ہیں۔
یہاں ہم اس معرکۃ الآرا فلم کا جائزہ لیں گے جو "امریکن اسنائپر" (ریلیز: 2014ء) کے بعد کلائنٹ ایسٹ ووڈ کی دوسری سب سے زیادہ باکس آفس کمائی کرنے والی فلم (270 ملین امریکی ڈالر / 2000 کروڑ ہندوستانی کرنسی) باور کی جاتی ہے۔
فلم کا نام ہے:
گران تورینو (Gran Torino)
مگر اس سے قبل ایسٹ ووڈ کا قولِ زریں ضرور پڑھیے گا۔ جون 2010ء کے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے فرمایا تھا:
"ہر کوئی حیرانی کا شکار ہے کہ عمر کے اس مرحلے پر میں اپنے کام میں منہمک کیوں ہوں؟ چونکہ ہر دم نئی کہانی سامنے آتی ہے چنانچہ کام میں مصروف ہوتا ہوں۔۔۔ اور جب تک لوگ چاہیں گے کہ میں انہیں کہانی سناؤں، میں ان کے لیے کام کرتا رہوں گا"۔
گران تورینو، دسمبر 2008 میں ریلیز ہوئی تھی، جس وقت ایسٹ ووڈ کی عمر 78 سال تھی۔ "گران تورینو" دراصل مشہور و معروف فورڈ کمپنی کی اس کار ماڈل کا نام ہے جو 1968ء سے 1976ء کے دوران تیار ہوئی اور جس کا نام اطالوی شہر "تورینو" کے نام پر رکھا گیا تھا۔ کار کا یہ ماڈل فلم کا مرکزی خیال تو نہیں مگر فلم کا بنیادی حصہ ضرور ہے۔
فلم کا نام: گران تورینو - Gran Torino
تاریخ ریلیز: 12/دسمبر 2008
فلم کی نوعیت: سوشل ڈراما
فلم کا دورانیہ: تقریباً 2 گھنٹے
فلمساز و ہدایتکار: کلائنٹ ایسٹ ووڈ [Clint Eastwood]
ڈسٹری بیوٹر: وارنر برادرس
مرکزی اداکار: کلائنٹ ایسٹ ووڈ، بی وانگ، اہنے ہر، کرسٹوفر کارلے
فلم کی ریٹنگ: 8.1 IMDB
فلم میں ایسٹ ووڈ نے امریکی شہر ڈیٹرائٹ میں مقیم ایک ایسے نسل پرست اور کم قوت برداشت کے حامل سنکی بوڑھے کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے علاقے میں موجود ایشیائی مہاجر قبیلے ہمونگ کے افراد کے درمیان اپنے روایتی مکان میں تنہا زندگی بسر کر رہا ہے۔ 1950ء کی شمال/جنوب کوریائی جنگ میں حصہ لینے والے فورڈ فیکٹری کے ملازم والٹ کوولسکی کی بیوی 50 سالہ ازدواجی زندگی کی رفاقت کے بعد اسے داغ مفارقت دے جاتی ہے۔ اور کوولسکی کی اولاد چاہتی ہے کہ وہ مشکوک اور انتشار پسند مہاجرین کی گروہ واری جنگوں سے پٹے ہوئے علاقہ کو چھوڑ کر وظیفہ یاب افراد کی کمیونیٹی والے کسی پرسکون رہائشی علاقے میں قیام کرے۔ مگر کوولسکی اپنے روایتی مکان میں زندگی کے بقیہ ایام گزارنے کی ضد پر قائم ہے۔
وہ اس قدر نسل پرست مزاج کا حامل ہے کہ اپنے قبائلی پڑوسیوں سے نفرت کی حد تک بیزاری رکھتا ہے۔ اپنے مکان کے لان میں پڑوسیوں کی آمد یا مداخلت اسے بےانتہا ناگوار گزرتی ہے۔ اس کی نفرت میں اس وقت بھی اضافہ ہوتا ہے جب وہ اپنے پڑوس کے نوجوان کو رنگے ہاتھوں پکڑتا ہے جو اس کی محبوب کار "گران تورینو" کو چرانے پر تلا ہے۔
مگر پھر حالات کروٹ لیتے ہیں اور وہ نوجوان اور اس کی بڑی بہن کی سادگی، معصومیت اور خلوص سے آگاہ بھی ہوتا ہے اور متاثر بھی۔
جس سطح پر دلیپ کمار نے ڈائیلاگ ڈیلیوری، باڈی لینگویج اور آنکھوں کے تاثرات سے اداکاری کی معراج کو چھوا تھا، بعینہ یہی بات اس فلم میں والٹ کوولسکی کے کردار کے ذریعے ایسٹ ووڈ کی اداکاری کے بارے میں دہرائی جا سکتی ہے۔
چاہے وہ اپنی پوتی کے ساتھ مکالمے کا مختصر منظر ہو، یا عیسائی عقیدہ پر مبنی کنفیشن کے لیے پادری کے مسلسل تقاضے پر ردعمل ہو یا کار چرانے والے پڑوسی نوجوان کے ساتھ گرم و برہم برتاؤ کے متعدد مناظر ۔۔۔ کلائنٹ ایسٹ ووڈ بلاشبہ اپنی اداکارانہ صلاحیتوں سے کسی بھی عام فلم بین کو دانتوں تلے انگلی دبانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
روزمرہ کی نوک جھونک کے بعد جب پڑوسیوں سے والٹ کوولسکی کے تعلقات بہتر طریقے پر استوار ہوتے ہیں اور وہ لاشعوری طور پر اپنی ساری نسل پرستانہ نفرت بھول کر اپنے پڑوسیوں کا محافظ بنتا ہے، تب اچانک وہ واقعہ پیش آتا ہے جو اس کی جنگی تربیت اور جبلت کو یکایک بیدار کر دیتا ہے۔ اور اسے محسوس ہوتا ہے کہ اپنے ایک عظیم گناہ کے کفارہ کی ادائیگی کا وقت آ پہنچا ہے۔ کوریائی جنگ کے دوران فریق مخالف کے ایک نوجوان فوجی کے ہتھیار ڈال دینے کے باوجود اس نے نوجوان کی زندگی چھین لی تھی اور یہ واقعہ کوولسکی کی زندگی میں ہمیشہ سوہان روح بنا رہا۔ اب کوئی اور نوجوان انتقامی جوش میں اپنی زندگی کی بازی ہار جائے، یہ کوولسکی کو منظور نہ تھا۔
فلم کا کلائمکس نہ صرف فلم کی جان ہے بلکہ یہ ناظرین کی توقعات کے عین برعکس بھی ہے۔ اپنے پڑوسی نوجوان پر قبائلی متشدد گروہ کے غنڈوں کا جان لیوا حملہ اور پڑوسی نوجوان کی بڑی بہن کی عصمت دری کا موثر بدلہ کوولسکی نے کس حکمت عملی سے لیا اور اپنی وصیت کے ذریعے وہ کس طرح اپنے پڑوسیوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے اپنا نام و مقام ثبت کر گیا ۔۔۔ یہ بات فلم کے اختتامی جذباتی مناظر کے ذریعے جاننا بہتر رہے گا۔
No comments:
Post a Comment