انجان - بالی ووڈ فلموں کا ایک بےمثال نغمہ نگار - Musafir | Bollywood Entertainment | Best Songs & Articles Urdu Script

2019/10/28

انجان - بالی ووڈ فلموں کا ایک بےمثال نغمہ نگار

Anjaan-lyricist

انجان (اصل نام: لال جی پانڈے)
پیدائش : 28/اکتوبر 1930 ، وارانسی
وفات: 13/ستمبر 1997 ، ممبئی

تقریباً تین دہائیوں سے اپنے نغموں کے ذریعے ہندی فلمی دنیا کو متاثر کرنے والے نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ بنارس میں 28/ اکتوبر 1930ء کو پیدا ہوئے انجان کو بچپن سے ہی شعر و شاعری میں گہری دلچسپی تھی۔ اپنے اس شوق کو پورا کرنے کیلئے بنارس میں منعقدہ تمام مشاعروں اور شعری نشستوں میں وہ باقاعدہ حصہ لیا کرتے تھے۔ اگرچہ مشاعروں کے پروگرام میں بھی وہ اردو کا استعمال کم ہی کیا کرتے تھے۔ ایک طرف جہاں ہندی فلموں میں اردو کا استعمال ایک فیشن کی طرح کیا جاتا تھا وہیں انجان اپنے نغموں میں ہندی پر زیادہ زور دیا کرتے تھے۔

نغمہ نگار کے طور پر کیرئیر کا آغاز 1953ء میں اداکار پریم ناتھ کی فلم "گولکنڈہ کے قیدی" سے کیا۔ اس فلم کیلئے سب سے پہلا نغمہ "لہر یہ ڈولے کوئل بولے" اور پھر "شہیدو امر ہے تمہاری کہانی" لکھا، لیکن انجان اس فلم کے ذریعے کوئی خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ اس درمیان کئی چھوٹے بجٹ کی فلمیں بھی کیں جن سے کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ اچانک ان کی ملاقات جی ایس کوبلی سے ہوئی جن کی موسیقی کی ہدایت والی فلم "لمبے ہاتھ" کیلئے نغمہ "مت پوچھ میرا ہے میرا کون وطن" لکھا۔ اس گانے کے ذریعہ کافی حد تک شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔
تقریباً دس (10) برسوں تک بمبئی میں جدوجہد کرنے کے بعد 1963 میں پنڈت روی شنکر کی موسیقی سے آراستہ پریم چند کے ناول گودان پر مبنی فلم "گودان" میں ایک نغمہ لکھا :
چلی آج گور یا پیا کی نگریا
جس کی بےاندازہ کامیابی کے بعد انجان نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہیں اس کے بعد کئی بہترین فلموں میں کام کرنے کے آفر ملے۔ ان کے لکھے ان گیتوں کو بعد میں محمد رفیع، مناڈے اور سمن کلیان پوری جیسے گلوکاروں نے اپنی آواز دی جن میں محمد رفیع کی آواز میں نغمہ "میں کب گاتا" بہت مقبول ہوا تھا۔
امیتابھ بچن پر فلمائے انجان کے گیت بھی بہت مقبول ہوئے۔ سال 1976 میں فلم "دو انجانے" کے گیت "لک چھپ لک چھپ جاؤ نا" کی کامیابی کے بعد انجان نے امیتابھ بچن کیلئے بےشمار فلموں میں کامیاب گیت لکھے جیسے: ہیرا پھیری، خون پسینہ، مقدر کا سکندر، ڈان، لاوارث، شرابی، جادوگر وغیرہ۔
اسی طرح متھن چکرورتی کی فلموں کیلئے بھی انہوں نے سوپر ہٹ نغمے تحریر کیے جن میں ڈسکو ڈانسر، ڈانس ڈانس، قسم پیدا کرنے والے کی، کرشمہ قدرت کا، کمانڈو، ہم انتظار کریں گے، داتا اور دلال وغیرہ فلمیں شامل ہیں۔

انجان نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 200 فلموں کیلئے گانے لکھے ہیں۔ 67 سال کی عمر میں 13 ستمبر 1997 کو وہ ممبئی میں انتقال کر گئے۔ انجان کے فرزند سمیر نے بھی بطور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں اپنی خاص شناخت قائم کی۔
سمیر کے بقول :
بیس سالہ طویل اور کامیاب فلمی نغمہ نگاری کے سفر میں ان کے والد کے قلم میں بھوجپوری لب و لہجہ کے علاوہ اترپردیش کی تہذیب و ثقافت کا رنگ غالب رہا۔ یہی سبب ہے کہ انہوں نے "کھائی کے پان بنارس والا" ، "بنا بدرا کے بجریا" جیسے لازوال نغمے نہایت مہارت سے تخلیق کیے۔ ان کے خود کے پسندیدہ نغموں میں "مانو تو میں گنگا ماں ہوں مانو تو بہتا پانی" (فلم: گنگا کی سوگندھ) ، چل مسافر (فلم: گنگا کی سوگندھ) کے علاوہ فلم "بدلتے رشتے" اور "اپنے رنگ ہزار" کے نغمے شامل ہیں۔

اپنی وفات سے چند ماہ قبل انجان نے اپنی منتخب شاعری کے واحد مجموعہ "گنگا تٹ کا بنجارہ" کی رسم اجرا امیتابھ بچن کے ذریعے کروائی تھی۔

انجان کے تحریر کردہ چند یادگار نغمے ۔۔۔

یہ بھی پڑھیے۔۔۔
نظر کے سامنے جگر کے پاس - سمیر کے نغمے

یو۔این۔آئی کی نیوز اسٹوری سے استفادہ کے ساتھ
Anjaan, an eminent lyricist of Bollywood Hindi movies.

No comments:

Post a Comment